ہمارے ساتھ اکثر کچھ ایسا ہو جاتا ہے جو نہیں ہونا چاہیے ۔ اکثر ہم آستین میں سانپ پال لیتے ہیں ۔ کبھی ہمیں غلط لوگ پسند آ جاتے ہیں تو کبھی ہماری غلطی سے اچھے لوگ ہم سے بچھڑ جاتے ہیں ۔ جو بھی یہ سب ہوتا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے ۔ مگر ،سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں کیسے پتا چلا کہ نہیں ہونا چاہیے ؟ تجربے سے ۔ ہاں جی تجربہ ، experience، یہی تو بتاتا ہے کہ نہیں اب کے بعد یہ نہیں کرنا ۔ اگر یہ تجربہ نہ ہوتا تو ہم کسی طور بھی آج میچیور کہلانے کے لائق نہ ہوتے ۔ تجربہ سکھا دیتا ہے کہ اب غلط لوگوں پر اپنا وقت انویسٹ نہیں کرنا ۔تجربے کی خوبی صرف یہ نہیں کہ یہ ہمیں کیا نہیں کرنا ، سکھاتا ہے ، بلکہ تجربہ ہمیں کیا کرنا ہے یہ بھی سکھا دیتا ہے ۔ جب برا وقت گزرتا ہے تبھی اچھے وقت کی قدر آتی ہے ۔ جب غلط انسان ملتا ہے تبھی صحیح انسان کو پانے کی طلب بڑھتی ہے ۔ جب نقصان ہوتا ہے تب ہی ہم نفع کی طرف کوشش کرتے ہیں ۔ تو اپنے کسی برے وقت کو یہ سمجھ کر قبول کر لیں اس پر راضی ہو جائیں کہ کیا ہوا جو وہ انسان دھوکے باز نکلا مجھے سمجھ تو آ گئی ناں کہ مخلص انسان ایسا نہیں ہوتا جیسا وہ تھا ۔ کیا ہوا جو مجھے کاروبار میں گھاٹا ہوا ، مجھے معلوم تو ہو گیا کہ یہ سٹرٹیجی نقصان دہ ہے ۔ سو راضی با رضا رہیں ۔ جو ہو گیا اس سے سیکھیں وہ اگر برا تھا تو آپ کو اچھے کی پہچان دے گیا ۔ اس سے بہتر اور کیا ہو گا کہ آپ اب اچھائی اور برائی کا فرق جان گئے ؟ سو یہ سبق ہمیشہ دہرایں اور یاد رکھیں
Repeat after me ; I don’t fail , either i win or i learn
. ~ہاجرہ ثانی 🦋